واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

حضرت ابوسعید مبارک مخزومی

 

رحمتہ اللہ علیہ

آپ  رحمتہ اللہ علیہ    کا اسم گرامی مبارک بن علی  رحمتہ اللہ علیہ    ہے۔ آپ  رحمتہ اللہ علیہ    کے والد محترم کا نام علی بن حسین مخزومی ہے۔ مخزومی بغداد کے ایک محلہ کا نام ہے اسی وجہ سے آپ  رحمتہ اللہ علیہ    مخزومی مشہور ہوئے۔ آپ  رحمتہ اللہ علیہ    اپنے زمانے کے سلطان الاولیا، برہان الاصفیا تھے۔ آپ  رحمتہ اللہ علیہ    حضرت شیخ ابوالحسن علی ہنکاری  رحمتہ اللہ علیہ    کے خلیفہ ہیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

حضرت غوث پاک فرماتے ہیں کہ میں گیارہ سال تک ایک برج میں عبادت الٰہی میں مصروف تھا یہاں تک کہ میں نے طے کرلیا کہ اس وقت تک کچھ نہ کھاؤں پیوں گا جب تک اللہ نہ کھلائے۔ اس طرح چالیس روز تک کچھ نہ کھایا نہ پیا۔ چالیس دن کے بعد ایک شخص آیا اور کچھ کھانا میرے سامنے رکھ کر چلا گیا۔ قریب تھا کہ میرا نفس شدت بھوک سے کھانے پر گرپڑے۔ میں نے کہا قسم ہے رب ذوالجلال کی جو عہد میں نے اللہ تعالیٰ سے باندھا ہے اس سے نہیں پھروں گا۔اس کے بعد میں نے باطن سے کسی شخص کی آواز سنی جو الجوع الجوع کہتا تھا۔ اسی دوران شیخ ابوسعید مبارک مخزومی  رحمتہ اللہ علیہ    تشریف لائے اور اس آواز کو سن کر فرمایا اے عبدالقادر یہ کیسی آواز ہے۔ میں نے کہا یہ نفس کا قلق و اضطراب ہے لیکن روح برقرار ہے۔ اس کے بعد شیخ نے فرمایا کہ میرے مکان پر چلو۔  لیکن میں نہیں گیا اور دل ہی دل میں کہا کہ باہر نہیں جاؤں گا۔

اس دوران اچانک حضرت خضر علیہ السلام تشریف لائے اور مجھ سے کہا کہ اٹھو اور ابوسعید مخزومی  رحمتہ اللہ علیہ    کی خدمت میں جاؤ۔ جب میں حضرت شیخ کے دولت کدہ میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ شیخ اپنے دولت کدے کے دروازے پر کھڑے میرا انتظار کررہے تھے۔حضرت شیخ ابوسعید مبارک مخزومی  رحمتہ اللہ علیہ    نے فرمایا اے عبدالقادر جو میں نے تم سے کہا تھا کیا وہ کافی نہیں تھا جو خضر علیہ السلام کو کہنا پڑا۔ اس کے بعد پھر  حضرت شیخ ابوسعید مبارک مخزومی  رحمتہ اللہ علیہ    مجھے اپنے مکان کے اندر لے گئے کھانا مہیا کیا اور لقمہ میرے منہ میں رکھا جہاں تک کہ میں آسودا ہوگیا۔ اس کے بعد مجھے خرقہ پہنایا اور پھر میں ان کی صحبت میں رہنے لگا۔ حضرت شیخ ابوسعید مبارک مخزومی  رحمتہ اللہ علیہ    نے مدرسہ بنوایا اور اس کی عمارت اپنی زندگی ہی میں حضرت غوث پاک  رحمتہ اللہ علیہ    کے سپرد کردی۔ چنانچہ حضرت غوث پاک  رحمتہ اللہ علیہ    کا مزار اسی مدرسہ میں ہے۔

آپ  رحمتہ اللہ علیہ    ۲۷شعبان المعظم ۵۱۳ہجری بروز جمعرات اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ آپ  رحمتہ اللہ علیہ    کی آخری آرام گاہ آپ  رحمتہ اللہ علیہ    کے قائم کردہ مدرسہ میں ہے جوبغداد عراق میں واقع ہے۔